شام میں جاری امریکا اور اس کے مخالفوں
میں علاقائی لڑائی کو شیعہ سنی منافرت کا رنگ دینے والی جماعت اسلامی کے
حق و باطل کا معیار کسی شخص کا جماعتیا ہونا یا نہ ہونا ہے اور اسی وجہ سے
وہ کسی بھی دوسرے گروہ کا اعتماد حاصل نہیں کر سکی_ جماعت اسلامی
کا کردار باقی اسلامی گروہوں کیلئے ایک ایسی بہو کا ہے جو دن میں گھر کی
دوسری خواتین سے مسکرا مسکرا کر بات بھی کرتی ہے اور رات کو انھیں گھر سے
بیدخل کرنے کے منصوبے بھی بناتی ہے، اور دل ہی دل میں یہ سوچ کر ہنستی ہے
کہ کسی کو اسکی اصلیت معلوم نہیں_ ابھی کچھ عرصہ قبل کی بات ہے، جماعت
اسلامی کی لاڈلی دہشتگرد معصوم بچیاں حضرت خالد بن ولید(رض) کے روضے کو
مورچے کے طور پر استعمال کر رہی تھیں_ جماعت اسلامی کے سوشل میڈیا پیجز نے
لمبے لمبے جذباتی مضمون لکھ کر روضے کی تباہی کی دہائی دی اور شیعوں کو
اسکا ذمہ دار ٹھہرایا اور شام کو شیعہ حکومت بنا دیا_ بعد میں جب روضہ کو
صحیح سالم حالت میں شامی فوج نے آزاد کرا لیا تو ان جماعتیوں کی سٹی گم ہو
گئی، خدا کا شکر بھی ادا نہ کیا کہ بربادی کی سب خبریں جھوٹی نکلیں_مگر یہ
پھر بھی نہ شرمائے اور آجکل ( حلب جل رہا ہے ) کے نام سے دوبارہ ویسا ہی جھوٹا پراپگنڈٓا وہ بھی فسلطینی بچوں کی اور کچھ پرانی تصاویر وڈیوز کے ساتھ ۔
بشار الاسد چونکہ سوشلسٹ نظریات کا حامل کلمہ گو ہے لہٰذا اگر وہ
اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کرے، مظلوم فلسطینیوں، جو سب کے سب سنی
ہیں، کیلئے مشکل کے دنوں کا ساتھی ہو، ایرانی اسلحہ اور دیگر امداد کا حماس
اور حزب الله تک ترسیل کا راستہ ہو، اپنے ملک میں بیشمار مذہبی گروہوں کے
درمیان ہم آہنگی قائم کرنے والا ہو، شام
کے سنی مفتی اعظم کا حمایت یافتہ ہو، تو چونکہ وہ جماعتیا نہیں ہے، یہ
اسکے خلاف آگ اگلیں گے_ہاں، مرسی جی کی بات الگ ہے، وہ جماعتیا ہیں، اگر وہ
اسرائیل کو ایک ریاست تسلیم کریں، اس کے پاس اپنا سفیر بھیجیں، عوام کا
بند کیا ہوا اسرائیلی سفارتخانہ دوبارہ بحال کریں، مصر میں مہنگائی کا
بازار گرم کر دیں، انقلاب کو ایک سال بھی نہ سنبھال سکیں، فلسطینیوں کو
اسلحہ سپلائی کرنے کیلئے بنائی جانے والی ٹنل مسمار کر دیں، زرداری کی طرح
نا محرم عورتوں سے ہاتھ ملائیں، واضح طور پر امریکا کے کیمپ میں جا بیٹھیں،
عرب بادشاہتوں کی اخوان مخالف تاریخ کے باوجود انکی کاسہ لیسی کریں، یہ سب
جائز ہے_ مرسی کے مخالف کلمہ گو مصر ہی کے شہری ہوں، اسکے خلاف لاکھوں کا
عوامی اجتماع کر کے دکھائیں، کسی کے گلے نہ کاٹیں، اختلاف رکھنے والے سنیوں
پر شرک اور شیعوں پر کفر کے فتوے نہ لگائیں، عیسائیوں، دروز قبائل کو قتل
نہ کریں، بم نہ پھوڑیں، غیر ملکی دہشتگرد نہ ہوں، توپ اور بارود کی زبان کے
بجاۓ پر امن سیاسی احتجاج کریں، تب بھی وہ سب کافر اور قابل نفرت، کیوں کہ
وہ جماعتیے جو نہیں!!
یہی وہ راز ہے جو مصر میں اخوان المسلمون کی
منظم تنظیم اور ہزاروں کارکنان کو بےبس کئے ہوۓ ہے_ رہا اتحاد بین المسلموں
کا نعرہ تو یہ جماعت کی قیادت کا نعرہ ہے اور قیادت کے نعروں کا پول عمران
خان کے پنجاب یونیورسٹی میں مار کھانے اور یوم حسینؑ پر جماعت کے غنڈوں کے
حملوں جیسے واقعات کھول چکے ہیں _ اسی جماعت نے قاضی حسین احمد جیسا
عظیم قائد بھی دیا اور اکرم لاہوری جیسا کارکن بھی جو لشکر جھنگوی کا بانی
ہے_اس رمز کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو جماعت اور جمیعت کے کارکنوں کی پانی
گدلا کر کے مچھلیاں پکڑنے کی عادت سے واقف ہو، وہی عادت جس نے جماعت اسلامی
کو کبھی عوامی پذیرائی نہ ملنے دی، جب بھی مشکل وقت آیا، انہوں نے قرآن کو
چھوڑ کر مکاری کی سیاست کی، جو کامیاب نہیں ہوئی کیونکہ دو کشتیوں کا سوار
کہیں کا نہیں رہتا_ جماعت اسلامی نے ہمیشہ پرامن جدوجہد اور با اخلاق،
قرانی سیاست کی بات کی ہے مگر سب جانتے ہیں کہ کارکنوں کو اسلحہ چلانے کی
مہارت دے کر غنڈہ گردی کا تڑکا بھی لگایا ہے، جس کو صرف جماعتیے ہی
"پروپیگنڈہ" کہتے ہیں_ حزب الله نے ہمیشہ فلسطینی سنیوں کیلئے قربانیاں دی
ہیں اور یہ کام کسی احسان جتانے کیلئے نہیں، اپنی ذمہ داری سمجھ کر کیا ہے_
آج اہل اسلام کا حزب الله کی توہین پر خاموش رہنا بےشرمی ہو گا!!
شام میں جاری امریکا اور اس کے مخالفوں میں علاقائی لڑائی کو شیعہ سنی
منافرت کا رنگ دینے والی جماعت اسلامی کے سوشل میڈیا ونگ کے ملازموں کے
نام:-
آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم نے کچھ عرض کیا تو شکایت ہو گی
ثمینہ فاروقی
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔