فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ افراد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے جن میں شہریوں کے قتل، اغوا، فوج اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر حملوں، سکولوں اور مواصلات اور انفراسٹرکچر کی تباہی شامل ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سزائے موت پانے والے محمد عمر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ممبر تھے۔ ان کی جانب سے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر کیے جانے والے حملوں میں سپاہی زخمی ہوئے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ وہ دھماکہ خیز مواد بھی بناتے تھے۔
پولیس کے سینیئر سپرنٹینڈنٹ ہلال خان، کرنل مصطفٰی اور کیپٹن اشفاق کی ہلاکت میں ملوث چار دہشت گردوں حمید اللہ، رحمت اللہ، محمد نبی اور مولوی دلبر خان نے بھی مجسٹریٹ کے سامنے اقبالِ جرم کیا اور تمام کو سزائے موت سنائی گئی۔
رضوان اللہ نامی دہشت گرد کے بارے میں سامنے آیا ہے کہ وہ بھی ٹی ٹی پی سے وابستہ تھے اور واپڈا اہلکاروں کے اغوا اور فورسرز پر حملوں میں ملوث تھے۔
سزائے موت پانے والوں میں محمد ابراہیم کا نام بھی شامل ہے جن پر بابو چمتلائی پل کی تباہی کا الزام تھا۔
سردار علی، شیر محمد خان اور محمد جاوید بھی ٹی ٹی پی کے ممبران ہیں جنھیں فوج، شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔