Friday, April 8, 2016

پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے وزیر اعظم کے اعلان کردہ عدالتی کمیشن کو مسترد کر دیا

0 comments
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن کی 3بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پانامہ پیپرزلیکس کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن کے قیام کو مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے وزیراعظم نواز شریف کے قوم سے  خطاب پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ
 وزیراعظم نے پانامہ لیکس کاالزام ہمیں دیاہے ،جبکہ وزیراعظم پرالزام ہم نے نہیں پانامہ لیکس نے لگایاہے ،اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کیاہمیں موردالزام ٹھہرایاہے ؟ ان پر الزام ہم نے نہیں پاناما لیکس نے لگا یا ہے ۔
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ عدالتی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی کمیشن کچھ نہیں کرسکے گا ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادانہ فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، 1992ء میں بھی الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ دے کر اپنی جگہ پر چوہدری نثار علی خان یا خواجہ آصف کو وزیراعظم بنادیں۔ پانامہ لیکس معاملے کی تحقیقات نہیں ہوئیں اور حالات خراب ہوئے تو ذمہ دار نواز شریف ہوں گے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنی کیلئے زور شور مچایا جارہا ہے کہ یہ غیر قانونی کاروبار نہیں ہے۔ میں کہتاہوں کہ آف شور کمپنیاں قانون کے مطابق غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس واجب الادا ہے اس لئے ٹیکس سے بچنے کیلئے پیسہ وہاں رکھا جارہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے 1994 ء سے 1996 ء تک کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ حسین نواز کے باہر ملک موجود پیسوں کا حساب لینا چاہیے اور یہ کام ایف بی آر کا ہے۔ تحقیقاتی اداروں کو اب تک اس معاملے پر نوٹسز جاری کردینا چاہیے تھے۔ جبکہ نیب‘ ایف بی آر اور ایف آئی اے کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ وزیراعظم اگر غیر آئینی معاملات میں ملوث ہو تو آئینی عہدے پر رہنا آئین کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف استعفیٰ دے کر اپنی جماعت مسلم لیگ کا وزیراعظم کسی دوسرے صوبے سے بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو بچانے کیلئے اثاثوں کے معاملے پرکمیشن بنانا چاہیے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وزیر اعظم کے خطاب پر ردعمل میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پاناما لیکس کے اصل سوال کہ ان کے خاندان نے آف شور کمپنیاں کیوں بنائیں کا کوئی جواب نہیں دیا ، اگر آف شور کمپنیاں اتنی ہی قانونی تھیں تو پھر ان کی پاکستان میں بھی اجازت دے دی جاتی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ یہ کمپنیاں کالا دھن اور اثاثے چھپانے اور کک بیکس اور کمیشن لینے کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ زیب نہیں دیتا کہ حکمرانوں کی آل اولاد آف شور کمپنیوں کے ذریعے اپنا کاروبار چمکاتی رہے۔اگر حکمران خاندان یہ کام کرتے رہے تو پھر مادر وطن میں سرمایہ کاری کون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ کھلا تضاد ہے۔پانامہ لیکس کی جو تفصیلات اب تک سامنے آئی ہیں یا عنقریب آنے والی ہیں ان کے پیش نظر سپریم کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج کا نہیں ایک وسیع اور خود مختار ادارے کا کام ہے ، لہٰذا قوم وزیراعظم کے اعلان کردہ ریٹائرڈ جج کے کمیشن کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے معاملات نیب کے حوالے کئے جارہے ہیں مگر اربوں اور کھربوں روپے کے معاملات کو اس کے سپرد کیوں نہیں کیا جاتا اگر حکمران واقعی اس معاملے کی تحقیقات میں مخلص ہیں تو پھر انہیں فوری طور پر اسے نیب کے حوالے کرنا چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔ حکومت نیب سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے تو اس معاملہ کو موجودہ چیف جسٹس کے سپرد کرناچاہیے جو سینئر موسٹ تین رکنی عدالتی کمیشن بنائیں۔تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم کی جانب سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلان کردہ عدالتی کمیشن کومستردکردیا۔تحریک انصاف کے رہنمااسدعمرنے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دنیامیں جہاں جہاں الزامات لگتے ہیں وہاں تحقیقات ہوتی ہیں ،جواب دیکرخاموشی ممکن نہیں ہے ،تحقیقات توکرناپڑیں گی ۔تحریک انصاف کے رہنمانعیم الحق کاکہناہے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں یہ بھی نہیں بتایاکہ کمیشن کتنے عرصے میں تحقیقات کریگا۔وزیراعظم کی تقریرسیاسی اورداستان گوئی پرمشتمل تھی ۔وزیراعظم نے تسلی بخش جواب نہیں دیاہے۔تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد علی خان نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے الزامات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام سے پہلے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن بغیر ثبوت کے کیا کرسکتا ہے ؟ اس لئے ضروری ہے کہ پہلے حکومت کے اثر سے آزاد ایک ایسا ادارہ بنایا جائے جو غیر جانبداری سے شفاف تفتیش کرکے شواہد اکھٹے کرے اور پھر یہ حقائق عدالتی کمیشن میں پیش کئے جائیں اور عدالتی کمیشن ان ثبوتوں کی روشنی میں فیصلہ کرے، اس کے بغیر عدالتی کمیشن کا قیام بے مقصد ہوگا ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساق صدر اور جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے عدالتی کمیشن کے قیام کا اعلان خوش آئند ہے ،لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالتی کمیشن کس قانون کے تحت بنایا جائے گا اور اس کمیشن ضروری ہے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ وزیراعظم کے بیٹوں کو بیرون ملک پیسے کیسے بھیجا گیا اور کس کمیٹی کے ذریعے بھیجا گیا اور ٹیکس بھی اپنے ملک میں نہیں دیا گیا تو پھر یہ بہت اہم معاملہ ہے ، اب عدالتی کمیشن کو سارے امور کو سامنے رکھناہوگا تاکہ قوم مطمئن ہوسکے۔

’نوازشریف کی وہ بات جس پرعمران خان کو روناآگیا‘

0 comments


لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ نوازشریف نے اپنے خطاب میں انتہائی معصوم شکل بنائی کہ مجھے رونا آگیا ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھا کہ میاں صاحب نے اپنے خطاب میں انتہائی معصوم شکل بنا کر کہا تو مجھے رونا آگیا میاں صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ضیا الحق اور پیپلز پارٹی نے ظلم کیا لیکن ظلم کے بعد اربوں پتی بن گئے ۔عمران خان کا کہناتھا کہ میاں صاحب سے خطاب کے دوران سچ نکل گیا کہ جب کوئی کرپشن سے پیسہ بناتاہے تو اسے اپنے نام پر نہیں رکھتا ،آپ کے نام پر بھی کچھ نہیں ہے میاں صاحب ،آپ نے بچوں کے نام پر ڈال دیاہے۔

Monday, April 4, 2016

اسلامی سوشل میڈیا کا آغاز ہو گیا،اب مسلمان بھی پیچھے نہیں رہیں گے

0 comments


آج کی دنیا میں جب بھی ترقی یافتہ ممالک کی فہرست پر نظر دوڑائی جائے تواس فہرست میں مسلم دنیا کے ممالک بہت کم دکھائی دیتے ہیں جن میں عرب ممالک کا ہی نام آتا ہے اور وہ بھی عرب کو جو قدرت کی طرف سے تیل کا تحفہ ملا ہے اس کے بل بوتے پر ہی عرب ممالک کا دنیا میں کچھ اسر و رسوخ ہے تاہم عرب ممالک کے علاوہ مشرق وسطی اور ایشیا کی حالت دیکھی جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مسلم ممالک ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں اوراگر ان کی وجوہات کی طرف نظر دوڑائی جائے تو ایک واضح فرق جو ترقی یافتہ ممالک اور مسلم ترقی پذیر ممالک کے درمیان نظر آتا ہے وہ ٹیکنالوجی کا ہے ۔امریکہ ،برطانیہ،کینیڈا ،فرانس اور روس جیسے بڑے ترقی یافتہ ممالک جہاں ایک عام شخص کا طرز زندگی مسلم ممالک کے خاص اشخاص کے طرز زندگی کے برابر ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ان ممالک نے ٹیکنالوجی کی دوڑ میں کامیابی حاصل کی ہے اور مسلم ممالک اس دوڑ میں کہیں پیچھے رہ گئے ہیں۔ صرف فیس بک،اور گوگل کی ہی مثال لی جائے تو ان کمپنیوں کا سالانہ منافع بعض مسلم ممالک کے سالانہ بجٹ سے بھی بڑھ کر ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب مسلم ممالک کو بھی ٹیکنالوجی کی دوڑ میں تیزی سے آگے بڑھنا ہو گا اور بحثیت مسلمان دنیا بھر میں اپنی ساکھ کو بحال رکھنا ہو گا۔ اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اب مسلم دنیا میں ٹیکنالوجی کے حوالے سے انقلاب برپا کر دینے والی ایسی ویب اپلیکیشن متعارف کرا دی ہے جس سے نہ صرف مسلمان اپنا تشخص دنیا بھر میں دوبارہ سے اجاگر کر سکیں گے بلکہ اس کے ذریعے سے مغرب کی ٹیکنالوجی کے ساتھ مقابلے کی ایک فضا بھی پیدا ہو گی۔ انکم آن ڈاٹ کام (incomeon.com) کے نام سے متعارف کرائی جانے والی اس سائیٹ نے بہت کم عرصے میں خاصی مقبولیت حاصل کر لی ہے۔اس سائیٹ کے ذریعے سے نہ صرف لوگ سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کےساتھ رابطے میں ہوں گے بلکہ اس کے صارفین کو اسکا استعمال کرنے پر آمدنی بھی حاصل ہو گی۔اس سوشل نیٹ ورک کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اس پر اسلام سمیت کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت آمیز مواد نہیں پھیلایا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ساتھ صارفین اس کا استعمال دوسرے سوشل میڈیا کی طرح کرتے ہوئے اپنے سوشل نیٹورکنگ میں اضافہ کر سکتے ہیں اور بغیر کوئی محنت کیئے آمدنی کما سکتے ہیں۔ اس کے بہترین فیچر میں سے ایک فیچر یہ بھی ہے کہ صارفین کو اس پر کوئی بھی تصور یا پوسٹ کو لائک ،ڈسلائک، کمنٹ یا شئیر کرتے ہوئے آمدنی کما سکتے ہیں اور اس کےساتھ ساتھ اس پر آن لائن کاروبار کے وسیع مواقع فراہم کیئے گئے ہیں جن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قلیل عرصے میں کاروبار کو وسعت دی جا سکتی ہے۔مبصرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انکم آن ڈاٹ کام (incomeon.com) کو مسلم دنیا مغرب کےساتھ مقابلہ کرنے کےلئے ایک ٹول کے طور پر بھی استعمال کر سکتے ہیں



 کیوں؟؟ IncomeOn

یقیناً آج دشمن کے حملہ آور ہونے کے طریقے پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ آج دشمن میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے سے مسلم معاشرہ،ایمان،اور تحفظ تباہ کر دینا چاہتا ہے۔ دشمن کے اس ہتھیار کے مقابلے میں ہمیں بھی جدید تر ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اُسکا مقابلہ کیا جا سکے
رہبر معظم سید علی خامنہ ای



میڈیا اب جنگ کا حصہ بن چکا ہے۔ ہمیں اس کے آگے ہتھیار نہیں ڈالنے چاہیے بلکہ شیطانی میڈیا کے مقابلے میں رحمانی میڈیا دنیا میں متعارف کروانا چاہیے تاکہ دُنیا مستکبروں اور جابروں سے آزاد ہو سکے.۔۔سید حسن نصر اللہ



خواتین و حضرات کو چاہیے کہ سوشل میڈیا انتہائی ذمہ داریسے استعمال کرے۔ کوئی بھی ایسا کام نہ کریں جو دشمن کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکے۔۔سید حسن نصر اللہ




بغیر سرمائے کے آمدنی کمانے والی ویب نے انقلاب برپا کر دیا

0 comments

دنیا میں ایسی بہت سے ویب سائیٹس متعارف کرائی گئیں جن سے گھر بیٹھے آمدنی کمائی جا تی ہے تاہم ان میں سے کوئی بھی ایسی ویب سائیٹ نہیں ہے جس نے خاص مقبولیت حاصل کی ہو اور اس کی بڑی وجہ دھوکہ دہی ہے اور دوسری وجہ لوگوں سے ان کا سرمایہ حاصل کرنا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا ان پر بھروسہ نہیں رہا۔
اب تک جتنی بھی ویب سائیٹس متعارف کرائی گئیں ان کا کہیں نہ کیں مغرب کی دنیا سے تعلق رہا جہاں انہوں نے اپنے مفادات کو ترجیح دی اور بعض اوقات مذہب کے خلاف نفرت آمیز مواد کی وجہ سے مسلمانوں کے جزبا ت بھی مجروح کیئے۔
تاہم اب اسلامی دنیا میں ایسی پہلی ویب سائیٹ متعارف کرائی گئی ہے جس پر گھر بیٹھے آمدنی کمائی جا سکتی ہے اور اس کے لئے کسی بھی قسم کا سرمایہ لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔انکم آن ڈاٹ کام (incomeon.com)اسلامک دنیا کی پہلی ایسی ویب سائیٹ ہے جہاں بغیر سرمائے کے کاربار کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے۔ صرف یہی نہیں سوشل نیٹورکنگ کی ایسی مثال اس سے قبل کبھی بھی سامنے نہیں آئی جہاں کسی بھی ایکشن مثلاً کمنٹ،شئیر،لائیک ،ڈسلائیک پر بھی آمدنی حاصل ہو گی۔کمپنی کا کہناہے کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ جو صارفین انٹرنیٹ پر اپنا وقت گزارتے ہیں انہیں اس کی قیمت بھی دینی چاہئے اور(incomeon.com) کا اس نوعیت کا یہ پہلاا قدام ہے۔ کمپنی کا کہناہے کہ انکم آن ڈاٹ کام اپنی آمدنی کا 80فیصد اپنے صارفین کو دے گا تا کہ انہیں انکے وقت کی قیمت ادا کی جا سکے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ماسٹر مائنڈ(incomeon.com) کے مالک کاکہنا ہے کہ ان کا مقصد گھر بیٹھے افراد کو کاروبار کے ایسے مواقع فراہم کرنا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ با آسانی اچھی آمدنی کما سکتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ انکم آن ڈاٹ کام کے صارفین جیسے جیسے اپنی ٹائم لائن ،پیج یاکاروبار کو وسعت دیتے جائیں گے اسی طرح ان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔مبصرین نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دنیا میں انکم آن ڈاٹ کام انقلاب برپا کرنے کےساتھ مغرب دنیا میں بھرپور طریقے سے مقابلہ کرے گی۔

پہلے پاکستانی سوشل میڈیا نے دھوم مچا دی ،گھر بیھٹے ڈالر کمائے

0 comments


لاہور : (حیدر نیوز ) مغربی ممالک کا اسلام کے خلاف پراپگنڈے کا مقابلہ کرنے کےلئے پہلا اسلامک سوشل میڈیا انکم آن ڈاٹ کام (www.incomeon.com) کو متعارف کرا دیا گیا ہے جس نے آتے ہی ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔مبصرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مغربی میڈیا اور سوشل میڈیا ایک سازش کے تحت فحش اور بے حیائی کے مواد کی وجہ سے اسلامی ممالک کی نوجوان نسل کو بے راہ روی کا شکار بنا رہا ہے۔تاہم انکم آن ڈاٹ کام پر کسی بھی فحش مواد کی اجازت ہر گز نہیں ہو گی کیونکہ ہر صارف کا اکاﺅنٹ جب تک (varified) نہیں ہو گا وہ اپنی انکم حاصل کرنے کا مجاز نہیں ہو گا اور یہی وجہ ہے کہ( www.incomeon.com) پر منفی رجحانات کی روک تھام دیکھنے میں آ رہی ہے، تاکہ نوجوان نسل کو بربادی سے بچایا جا سکے اورانہیں تعمیری کاموں کی طرف متوجہ کیا جا سکے اور اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انکم آن ڈاٹ کام پر لاگ ان کرتے ہی کسی بھی ایکشن پر صارف کو آمدنی حاصل ہو گی۔یعنی صارف بلا وجہ سوشل میڈیا پر وقت کا ضیاع کرنے کی بجائے اسی وقت کا استعمال کرتے ہوئے باآسانی آمدنی حاصل کر سکے گا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق کوئی بھی مغربی سوشل میڈیا جیسا کہ فیس بک جیسے چاہتا ہے اسی طرح کا پراپگنڈا اور فحش مواد کا استعمال کر کے نوجوان نسل کی توجہ تعمیری کاموں سے ہٹا کر غیر تعمیری کاموں کی طرف موڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے اسلامی ممالک کی نوجوان نسل نہ صرف وقت کےساتھ ساتھ تباہی کے دہانے کی طرف جا رہی ہے بلکہ اس وجہ سے اسلامی ممالک ترقی کی راہ میں دوسرے ممالک کی نسبت بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ کئی رپورٹس اور سرویز میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ فحش مواد کی طرف رجحان نے اسلامی ممالک کی نوجوان نسل کے نظریات اور خیالات پر بھی نہایت منفی اثرات مرتب کیئے ہیںجس کی وجہ سے ان کی توجہ اصل ٹارگٹ سے ہٹ کر بے راہ روی کی طرف ہو گئی ہے۔انکم آن ڈاٹ کام (www.incomeon.com) کا اس متعلق کہنا ہے کہ بحثیت اسلامک سوشل میڈیا فحش مواد یا اس قسم کی کوئی بھی پوسٹ ویب پر برداشت نہیں کی جائیں گی اور اسی منصوبے کے تحت اسلامی ممالک کی نوجوان نسل کا تعمیری شعبوں کی طرف رجحان بڑھایا جائے گا تا کہ وہ نہ صرف سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے اپنے لئے آمدنی کما سکیں بلکہ ملکی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر سکیں